ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / ملک کسی کی جاگیر نہیں، حقوق بانٹنے یا چھیننے کا مشورہ نامناسب :آل انڈیاامام کونسل 

ملک کسی کی جاگیر نہیں، حقوق بانٹنے یا چھیننے کا مشورہ نامناسب :آل انڈیاامام کونسل 

Sun, 06 Nov 2016 18:58:33  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 6 ؍نومبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )’’ملک کسی جماعت یا نظریہ کی جاگیر نہیں۔ فسطائی عناصر ملک کا مختارِ کل بن کر حقوق بانٹنے کے مشورے دینابندکریں۔اسرائیلی ایجنٹوں کو جمہوری ہندستان میں کسی کے سلسلے میں مشورہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جو خود نفرت پھیلا کر ملک کو برباد کرنے کے ’’اسرائیلی ایجنڈے‘‘ پر کام کر رہے ہیں، وہ اپنے اوقات میں رہیں اور ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بننے کا گمان اپنے فاسد دماغ سے نکال دیں۔ جب تک ایک بھی حق پسند اور انصاف پرور ہندستانی زندہ ہے ملک کی جمہوریت ، یہاں کی گنگاجمنی تہذیت اور قومی یکجہتی پر آنچ نہیں آنے دے گا‘‘۔ آل انڈیا امامس کونسل کے قومی جنرل سکریٹری مفتی حنیف احرارؔ سوپولوی نے مشرقی یوپی میں منعقد آل انڈیا امامس کونسل کی ریاستی کمیٹی میٹنگ میں ان باتوں کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ : ’’کوئی بھی حکومت ظلم کے ساتھ زیادہ دن تک نہیں چلتی سکتی ہے۔ بھوپال انکاؤنٹر کا ذمہ دار وہاں کے وزیراعلیٰ اور مرکزی حکومت ہیں۔حکومت فوری طور پر جیل انچارج، گولی چلانے والے پولیس اہل کار اور کیس میں ملوث فسطائی لیڈران کو قانونی سزا دے اور بے قصور مقتولین کے اہل خانہ کو ایک ایک کروڑ معاوضہ ادا کرے۔ یہی ان کے ساتھ انصاف ہوگا‘‘۔کونسل کے قومی ناظم عمومی مفتی احرارؔ نے کہا کہ : ’’ملک میں دلتوں اور مسلمانوں پر دہشت گردانہ حملوں میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی دوہری پالیسی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ عوام ملک کی موجودہ فسطائیت نواز بی جے پی حکومت سے پورے طور پر نااُمید ہو چکے ہیں۔لیکن عدالتوں پر انھیں بھروسہ ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ آج نہیں تو کل مظلوموں کو انصاف ضرور ملے گا۔ مجرمین کو سزا ضرور دی جائے گی ‘‘۔آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ’’اتنی بڑی جمہوریت میں صرف ایک فیصد بھگوا دہشت گروں اور آر ایس ایس کے نظریے کو ترجیح دی جا رہی ہے‘‘۔ کہا کہ : ’’پونے سے حیدرآباد تک۔ جھارکھنڈ سے دادری تک اور اِٹالی سے بھوپال تک غیرقانونی اور غیرآئینی واردات ہندستان میں مظالم کی بدترین تاریخ رقم کرتے ہیں۔حکومت کو یہ یاد رکھنی چاہیے کہ ’’الزام تراشی اور مجرم سازی کی فسطائی فیکٹری زیادہ دن تک چلنے والی نہیں ہے۔ اس کے نام پر مظالم ڈھانے اور قتل و غارت گری کی گرم بازاری کو بند کیا جائے۔ آج ہر ہندستانی آر ایس ایس کے خلاف حق و انصاف کی آواز بلند کر رہا ہے۔ حکومت کو ایسے وقت میں ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے‘‘۔


Share: